نامیاتی ایندھن برآمد کنندگان

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

پیٹرولیم، قدرتی گیس اور کوئلہ جیسے نامیاتی ایندھن کے برآمد کنندگان مندرجہ ذیل ہیں۔

پیٹرولیم[ترمیم]

اس کی معلومات کتاب حقائق عالم سے لی گئی ہیں۔[1]

درجہ ملک / علاقہ تیل - برآمدات تاریخ
معلومات
1  سعودی عرب 8,900,000 bbl/d (1,410,000 میٹر3/دن) 2007 تخمینہ
-  یورپی اتحاد 2,196,000 bbl/d (349,100 میٹر3/دن) 2001
2  روس 5,430,000 bbl/d (863,000 میٹر3/دن) 2009
3  متحدہ عرب امارات 2,540,000 bbl/d (404,000 میٹر3/دن) 2004 تخمینہ
4  ایران 1,500,000 bbl/d (240,000 میٹر3/دن) 2012 تخمینہ
5  ناروے 2,500,000 bbl/d (400,000 میٹر3/دن) 2006 تخمینہ[2]
6  کینیڈا 2,274,000 bbl/d (361,500 میٹر3/دن) 2004
7  میکسیکو 2,268,000 bbl/d (360,600 میٹر3/دن) 2004
8  وینیزویلا 2,203,000 bbl/d (350,200 میٹر3/دن) 2006 تخمینہ
9  کویت 2,200,000 bbl/d (350,000 میٹر3/دن) 2004
10  نائجیریا 2,141,000 bbl/d (340,400 میٹر3/دن) 2006

قدرتی گیس[ترمیم]

اس کی معلومات کتاب حقائق عالم سے لی گئی ہیں۔[3]

درجہ ملک / علاقہ قدرتی گیس - برآمدات (مکعب میٹر) تاریخ
معلومات
1  روس 182,000,000,000 2007 تخمینہ
2  کینیڈا 101,900,000,000 2005 تخمینہ
3  ناروے 78,100,000,000 2005 تخمینہ
-  یورپی اتحاد 76,480,000,000 2005 تخمینہ
4  الجزائر 62,600,000,000 2005 تخمینہ
5  ترکمانستان 58,000,000,000 2007 تخمینہ
6  نیدرلینڈز 50,210,000,000 2005 تخمینہ
7  انڈونیشیا 29,600,000,000 2006 تخمینہ
8  ملائیشیا 29,060,000,000 2005 تخمینہ
9  قطر 25,990,000,000 2005 تخمینہ
10  ٹرینیڈاڈ و ٹوباگو 21,030,000,000 2007 تخمینہ

کوئلہ[ترمیم]

اس کی معلومات امریکی انرجی انفارمیشن ایڈمنسٹریشن سے لی گئی ہیں۔

درجہ ملک کوئلہ - برآمدات (مختصر ہزار ٹن) تاریخ
معلومات
1  آسٹریلیا 288,524 2009
2  انڈونیشیا 261,419 2009
3  روس 130,863 2009
4  کولمبیا 75,740 2009
5  جنوبی افریقا 73,768 2009
6  ریاستہائے متحدہ 60,404 2009
7  چین 38,354 2009
8  کینیڈا 31,947 2009
9  ویت نام 28,200 2009
10  قازقستان 25,694 2009

حوالہ جات[ترمیم]

  1. "آرکائیو کاپی"۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 جون 2013 
  2. "Oljemarkedet og Norge"۔ regjeringen.no۔ 2007-03-26۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 مارچ 2010 
  3. "آرکائیو کاپی"۔ 14 جنوری 2009 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 جون 2013