شیخ احمد ملتانی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

شیخ احمد ملتانی یہ شاہ عالم دہلوی کے مرید و خلیفہ تھے۔

ملتانی نسبت[ترمیم]

شیخ احمد ملتانی کی قوم داؤدزئی تھی لیکن چونکہ زیادہ عرصہ ملتان میں رہے اس لیے شیخ احمد ملتانی سے شہرت پائی ان کی وفات بھی ملتان میں ہوئی ان کا مزارعوام و خواص میں معروف و مشہور ہے۔ آپ نے بہاؤ الدین زکریا سے بھی اخذ فیض کیا یہ جلال فیروز کی صوبیداری کے زمانے میں ملتان تشریف لائے

وفات[ترمیم]

ان کی وفات 644ھ میں ہوئی

مزار اقدس[ترمیم]

شیخ احمد ملتانی کا مزار (قلعہ کہنہ)قاسم باغ میں جناب حامد علی خان نقشبندی کے مدرسے میں واقع ہے۔ جو خانقہ حامدیہ کے نام سے شہرت رکھتا ہے۔ مگر ملتان کے مقامی لوگ حضرت کو پیر دربر شاہ کے نام سے جانتے ہیں۔[1] آپ چونکہ دو بزرگوں کے درمیان مدفون ہیں اس لیے انھیں وصفی نام سے بیر در بر کہا جاتا ہے ان کے مزار کے شمال کی جانب یہ شعر لکھا ہے

  • روئے پاکاں ہر کہ بیندصبح و شام
  • آتش دوزخ بود در وے حرام[2]
  • شیخ احمد رونق ملتان ہیں
  • شیخ جی ملتان کی پہچان ہیں
  • قریہ قریہ ہے گواہ اس بات کا
  • شیخ احمد صاحب فیضان ہیں[3]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. تاریخ اولیاء،ابو الاسفارعلی محمد بلخی،صفحہ208،نورانی کتب خانہ قصہ خوانی بازار پشاور
  2. تذکرہ اولیائے ملتان سید امتیاز حسین قادری صفحہ 170مکتبہ حاجی نیاز حمد بوہڑ گیٹ ملتان
  3. داتائے سرحد:محمد سلیم اقبال جنیدصفحہ 142:عظیم اینڈ سنز اردو بازار لاہور