ہارون خان شیروانی
ہارون خان شیروانی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 30 مارچ 1891ء [1] ریاست بھیکم پور و دتاؤلی ، ضلع علی گڑھ ، برطانوی ہند |
تاریخ وفات | 15 ستمبر 1980ء (89 سال)[2] |
مدفن | بشیر باغ |
شہریت | بھارت (26 جنوری 1950–) ڈومنین بھارت (14 اگست 1947–) برطانوی ہند (30 مارچ 1891–13 اگست 1947) |
عملی زندگی | |
مادر علمی | علی گڑھ مسلم یونیورسٹی جامعہ اوکسفرڈ |
پیشہ | استاد جامعہ ، مورخ |
پیشہ ورانہ زبان | انگریزی [3]، اردو |
ملازمت | جامعہ عثمانیہ، حیدرآباد ، نظام کالج ، ذاکر حسین دہلی کالج |
اعزازات | |
باب ادب | |
درستی - ترمیم |
پروفیسر ہارون خان شیروانی (پیدائش: 30 مارچ 1891 - وفات: 15 ستمبر 1980ء) بھارت سے تعلق رکھنے والے ماہر تعلیم اور جامعہ عثمانیہ حیدرآباد دکن شعبہ سیاسیات کے صدر، مورخ اور سیاست دان تھے۔
حالات زندگی[ترمیم]
30 مارچ 1891ء کو دتاؤلی ضلع علی گڑھ، اتر پردیش میں پیدا ہوئے۔ محمدن اینگلو اورینٹل اسکول علی گڑھ، ہائی اسکول مراد آباد اور پیراڈائز ہائی اسکول لندن میں ابتدائی تعلیم حاصل کی۔ آکسفورڈ یونیورسٹی سے بی اے (آنرز) اور 1912ء میں بار ایٹ لا کی تکمیل کی۔[4] وہ آکسفورڈ یونیورسٹی میں طالب علم تھے تو 1910ء-1911ء میں ایڈیسن کلب کے اور 1912ء-1913ء میں لندن انڈین ایسوسی ایشن کے صدر رہے۔ 1915ء میں مسلم یونیورسٹی فاؤنڈیشن کمیٹی کے رکن رہے۔ 1915ء سے 1918ء تک علی گڑھ ڈسٹرکٹ کانگریس کمیٹی کے اعزازی معتمد رہے۔ وہ انڈین نیشنل کانگریس کے لکھنؤ سیشن (1916ء)، کلکتہ سیشن (1917ء) اور بمبئی اسپیشل کانگریس (1918ء) میں بحیثیت مندوب شریک ہوئے۔ 1917ء میں یوپی صوبائی کانفرنس کے مقامی معتمد رہے۔ 1917ء میں انڈین ہوم رول لیگ کے رکن رہے۔ 1919ء میں جامعہ عثمانیہ میں اسٹنٹ پروفیسر کی حیثیت سے آپ کا تقرر عمل میں آیا۔ 1929ء میں آپ شعبہ تاریخ اور شعبہ سیاسیات کے صدر مقرر ہوئے۔ 1945ء میں نظام کالج کے پرنسپل کی حیثیت سے آپ کا تقرر عمل میں آیا۔ 1946ء سے 1948ء تک آپ اینگلو عربک کالج دہلی سے وابستہ رہے اور 1948ء سے 1951ء تک جامعہ عثمانیہ میں شعبہ سیاسیات کے صدر رہے۔[5] ان کی اہم تصانیف میں دکن کے بہمنی سلاطین، نشریات، مردم شماری میں اردو کی اہمیت (تقریر)، دکنی کلچر، مسلمانوں کے سیاسی افکار اور ان کا انتظامِ حکومت، سیاسیات کے اصول، مبادیاتِ سیاسیات، تاریخِ یونانِ قدیم (ترجمہ)، سید احمد خان اور ہندو مسلم اتحاد، قرآن کا نظریہ سلطنت شامل ہیں۔ ہارون خان شیروانی 15 ستمبر 1980ء کو حیدرآباد دکن، بھارت میں وفات کر گئے۔[6] 1969ء میں حکومت ہند نے انھیں ادب اور تعلیم کے شعبے میں ان کی گراں قدر خدمات کے صلے میں پدم بھوشن کے اعزاز سے نوازا۔ 1976ء میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی نے انھیں ڈی لٹ کی اعزازی ڈگری عطا کی۔ مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی، حیدرآباد نے ان کے نام سے موسوم ادارہ ہارون خان شیروانی مرکز برائے مطالعات دکن قائم کیا ہے۔
حوالہ جات[ترمیم]
- ↑ بی این ایف - آئی ڈی: https://catalogue.bnf.fr/ark:/12148/cb12125982w — بنام: Haroon Khan Sherwani — مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — عنوان : اوپن ڈیٹا پلیٹ فارم — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- ↑ http://catalogo.share-cat.unina.it/sharecat/searchNames?n_cluster_id=642971
- ↑ Identifiants et Référentiels — اخذ شدہ بتاریخ: 5 مئی 2020
- ↑ ڈاکٹر حسن الدین احمد، مضمون:پروفیسر ہارون خان شیروانی، مشمولہ: مرقع جامعہ عثمانیہ (کراچی، خصوصی اشاعت بہ موقع جشنِ الماس، جنوری 1994ء)، ص 188
- ↑ مرقع جامعہ عثمانیہ، ص 189
- ↑ مالک رام، تذکرہ ماہ و سال، مکتبہ جامعہ ملیہ لمٹیڈ، نئی دہلی، 2011ء، صفحہ 411
- 1891ء کی پیدائشیں
- 30 مارچ کی پیدائشیں
- 1980ء کی وفیات
- 15 ستمبر کی وفیات
- پدم بھوشن وصول کنندگان
- جامعہ اوکسفرڈ کے فضلا
- جامعہ عثمانیہ کا تدریسی عملہ
- ریاست حیدرآباد کی شخصیات
- بیسویں صدی کے بھارتی مؤرخین
- جامعہ علی گڑھ کے فضلا
- بھارتی مسلم شخصیات
- پشتون نژاد بھارتی شخصیات
- ادب اور تعلیم کے شعبے میں پدم بھوشن وصول کنندگان