نسیم امروہوی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
نسیم امروہوی

معلومات شخصیت
پیدائش 24 اگست 1908ء [1]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
امروہہ ،  برطانوی ہند   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 28 فروری 1987ء (79 سال)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کراچی ،  پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان
برطانوی ہند   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رکن انجمن ترقی اردو   ویکی ڈیٹا پر (P463) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
تلمیذ خاص ہلال نقوی   ویکی ڈیٹا پر (P802) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ فلسفی ،  شاعر ،  صحافی ،  فرہنگ نویس ،  مورخ   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان اردو   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عمل لغت نویسی ،  مرثیہ ،  غزل ،  رباعی ،  سندھ کی تاریخ   ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ملازمت اردو لغت بورڈ   ویکی ڈیٹا پر (P108) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
باب ادب

سید قئم رضا نسیم امروہوی (پیدائش: 24 اگست، 1908ء - وفات: 28 فروری، 1987ء) پاکستان سے تعلق رکھنے والے لغت نویس، مورخ، صحافی اور اردو کے نامور شاعر تھے جو مرثیہ گوئی کی وجہ سے شہرت رکھتے ہیں۔ سید مرتضیٰ حسین فاضل لکھنوی کے ساتھ مل کر نسیم اللغات کی ترتیب ان کا سب سے بڑا کارنامہ ہے۔ وہ نیشنل ہائی اسکول لکھنؤ اور برِ صغیر پاک و ہند کے دیگر تعلیمی اداروں میں معلم بھی رہے۔

حالات زندگی[ترمیم]

نسیم امروہری 24 اگست، 1908ء کو امروہہ، برطانوی ہندوستان میں پیدا ہوئے۔ ان کا اصل نام سید قائم رضا نقوی تھا۔[2][3][4] ان کا گھرانہ علمی اور مذہبی حوالے سے امروہہ میں ایک خاص مقام رکھتا تھا۔ نسیم امروہوی نے عربی اور فارسی کے علاوہ منطق، فلسفہ، فقہ، علم الکلام، تفسیر، حدیث اور ادبیات کے علوم کی تحصیل کی۔ الہ آباد بورڈ اور پنجاب یونیورسٹی سے منشی، کامل، مولوی، عالم، فاضل ادب (مع انگریزی) فاضل فقہ کی اسناد حاصل کیں۔ شروع میں انھوں نے قائم تخلص رکھا لیکن 1923ء میں نسیم تخلص اختیار کیا۔ انھوں نے نیشنل ہائی اسکول لکھنؤ میں بطور ہیڈ مولوی خدمات بھی انجام دیں۔ اس کے علاوہ وہ انجمن ترقی اردو دکن کے رکن بھی رہے۔[5] تقسیم ہند کے بعد پاکستان منتقل ہو گئے، جہان وہ پہلے خیرپور میں اور بعد ازاں کراچی میں سکونت اختیار کی۔ خیرپور میں قیام کے دوران وہ انجمن ترقی اردو خیرپور کے ناظم بھی رہے۔ اردو کی سب سے بڑی لغت کی تعمیر و تشکیل کے سلسلے میں اپریل 1961ء سے ترقی اردو بورڈ کراچی سے وابستہ ہوگے۔ یہاں انھوں نے 18 برس تک اردو لغت کی تحقیق وتدوین میں کام کیا۔ یکم ستمبر 1979ء کو اس ادارے سے ریٹائر ہوگئے۔ اس کے بعدانھوں نے کراچی کی سکونت ترک کرکے کوٹ ڈیجی ضلع خیرپور کا رخ کیا۔ انھوں نے تمام صنف سخن میں طبع آزمائی کی، لیکن ان کا اصل میدان مرثیہ ہے۔[6] انھوں نے اپنا پہلا مرثیہ 1923ء میں قلمبند کیا۔ ان کے مراثی کی تعداد 200 سے زائد ہے۔ ان کی مراثی کی کتاب مراثی نسیم شائع ہو چکی ہے۔ ان کی شاعری پر دیگر کتب نظم اردو اور پھولوں کا ہار کے نام سے شائع ہو چکی ہیں۔ وہ لغت نویسی پر بھی مکمل عبور رکھتے تھے۔ وہ ایک طویل عرصے تک ترقی اردو بورڈ (موجودہ نام اردو لغت بورڈ) میں اردو کی سب سے ضخیم لغت اردو لغت کے مدیر کی حیثیت سے وابستہ رہے۔ اس کے علاوہ انھوں نے نسیم اللغات، خطبات مُشران، رئیس اللغات، فرہنگ اقبال (اردو) اردو فرہنگ اقبال (فارسی) بھی مرتب کیں۔[3]۔ نسیم امروہوی کے تلامذہ میں ڈاکٹر سید منظور مہدی رائے پوری، پیرزادہ عاشق کیرانوی، حکیم محمد اشرف خان اشرف، میر رضی میر، اطہر جعفری، فیض بھرتپوری، بدر الہٰ آبادی، ڈاکٹر عظیم امروہوی، حسن علی سرفراز، اصغر رضوی، عروج بجنوری، جمیل نقوی، یاد اعظمی، زائر امروہوی، سالک نقوی، ڈاکٹر ہلال نقوی، قسیم امروہوی، وزیر جعفری اور تاثیر نقوی شامل ہیں۔[7]

نمونہء کلام[ترمیم]

شعر

یہ انتظار نہ ٹھہرا کوئی بلا ٹھہریکسی کی جان گئی آپ کی ادا ٹھہری

تصانیف[ترمیم]

  • نسیم اللغات (بہ اشتراک سید مرتضیٰ حسین فاضل لکھنوی ، ناشر: شیخ غلام علی اینڈ سنز لاہور)
  • فرہنگِ اقبال (اردو)
  • فرہنگِ اقبال (فارسی)
  • رئیس اللغات
  • مراثی نسیم (ناشر: پاکستان ریڈرز گلڈ کراچی)
  • فلسفۂ غم
  • چشمۂ غم (65 مرثیوں کا مجموعہ، ناشر: محفوظ بک ایجنسی کراچی)
  • روحِ انقلاب
  • صبح ازل
  • برق و باراں المعروف مسدس نسیم (ناشر:مست قلندر بک ڈپو لاہور)
  • تاریخِ خیرپور
  • نسیم البلاغت
  • صحیفہ کاملہ
  • دوست بنو دوست بناؤ
  • ادبی کہانیاں
  • خطبات مُشران (پنڈت سندر نراین مشران فرخ آبادی کے خطبوں اور تقریروں کا مجموعہ، 1942ء)
  • نظمِ اردو (ناشر: اشاعت اردو خیالی گنج، لکھنئو)
  • پھولوں کا ہار (آسان نظمیں اور گیت، ناشر: بھارگو اسکول بکڈپو لجھنئو)
  • القدر

نسیم امروہوی کے فن و شخصیت پر کتب[ترمیم]

  • پاکستانی ادبیات اور نسیم امروہوی، ڈاکٹرمہر النساء عزیز،پاکستان اسٹڈی سینٹر، جامعہ کراچی، 2012ء

وفات[ترمیم]

نسیم امروہوی 28 فروری، 1987ء کو کراچی میں وفات پاگئے اور کراچی میں مسجد آل عبا کے احاطے میں سپرد خاک ہوئے۔[2][4][3]

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. ^ ا ب https://data.bnf.fr/ark:/12148/cb16966834r — اخذ شدہ بتاریخ: 31 دسمبر 2019 — مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  2. ^ ا ب نسیم امروہوی،سوانح و تصانیف ڈاٹ کام، پاکستان
  3. ^ ا ب پ عقیل عباس جعفری، پاکستان کرونیکل، ورثہ / فضلی سنز، کراچی، 2010ء، ص 610
  4. ^ ا ب ڈاکٹر محمد منیر احمد سلیچ، وفیات ناموران پاکستان، لاہور، اردو سائنس بورڈ، لاہور، 2006ء، ص 886
  5. نسیم امروہوی، نظم اردو، اشاعت اردو خیالی گنج لکھنؤ، ص 6
  6. محمد شمس الحق، پیمانۂ غزل(جلد اول)، نیشنل بک فاؤنڈیشن پاکستان، ص 410
  7. ہلال نقوی، نسیم امروہوی کے تلامذہ، مشمولہ:عرفانِ نسیم، ص 314 - 355