عبد الرزاق بھترالوی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
عبد الرزاق بھترالوی
معلومات شخصیت

علامہ عبد الرزاق بھترالوی اہل سنت کی عظیم علمی شخصیت، استاذ العلماء، مفسر قراٰن، شیخ الحدیث والتفسیر، مصنف ومحقق کتبِ کثیرہ تھے۔

ولادت[ترمیم]

علامہ قاضی حافظ عبد الرزاق چشتی بھترالوی حطاروی کی ولادت ایک دینی اور علمی گھرانے میں ہوئی، نسل در نسل اس خاندانِ عظمت نشان میں علما و صلحا کی ایک قطار چلی آتی تھی، آپ کے والد قاضی عبد العزیز، دادا قاضی فیض احمد پردادا قاضی غلام نبی، دادا کے بھائی قاضی غلام رسول اور ان کے علاوہ بھی خاندان کے متعدد افراد عالم دین اور متقی پرہیزگار لوگ تھے۔

نسبتِ طریقت[ترمیم]

طریقت میں آپ کو سید غلام محی الدین گیلانی گولڑوی عرف بابو جی پیر مہر علی شاہ گیلانی اور سیال شریف و تونسہ شریف کے مشائخ سے نسبت حاصل تھی۔

حٖفظ قرآن[ترمیم]

حافظ غلام مصطفٰی صاحب سے آپ نے سورۃ البقرۃ یاد کی، حافظ احمد رضا صاحب سے سورۃ آل عمران حفظ کی اور بقیہ قرآن عظیم بغیر کسی استاذ کے خود ہی یاد فرما لیا۔

درس نظامی[ترمیم]

درس نظامی کی ابتدائی کتابیں دار العلوم جہلم میں مولانا غلام یوسف گجراتی، مولانا عبد الواحد، مولانا محمد عرفان نوری اور استاذ العلماء مولانا غلام محمود ہزاروی سے پڑھیں پھر گولڑہ شریف میں رئیس المحققین والمدققین مولانا محب النبی اور استاذ الفضلا مولانا گل اکرام کے پاس زیر تعلیم رہے، پھر اسرار العلوم (راولپنڈی) میں مولانا عبد القدوس اور استاذ الاساتذہ قاضی اسرار الحق صاحب کے پاس پڑھتے رہے اور پھر جامعہ نعیمیہ لاہور میں مفتی محمد حسین نعیمی، مولانا محمد امین، استاذ المحققین و المدققین مولانا محمد اشرف سیالوی، رئیس المتقین مولانا عزیز احمد قادری اور حضرت شرف ملت مولانا عبد الحکیم شرف قادری سے اکتساب علم فرمایا اور جامعہ نعیمیہ لاہور سے سند فراغت حاصل کی۔ بعد ازاں جامعہ قادریہ فیصل آباد میں تدریس کے دوران میں حضرت بحر العلوم مفتی سید محمد افضل حسین مونگیروی سے علم توقیت حاصل کیا۔

حضرت قاضی صاحب اپنے اساتذہ کرام کا ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ "سبھی بہت شفیق اور محسن تھے اور بڑی محنت سے تدریس فرماتے تھے مگر ابو الحسنات مولانا محمد اشرف سیالوی صاحب کا مجھ پر بہت بڑا احسان ہے جنھوں نے مجھے اس مقام پر کھڑا کیا

تدریسی خدمات[ترمیم]

قاضی عبد الرزاق ایک بہترین عالم اور مدرس تھے، آپ کی تصانیف خصوصا درسی کتب پر گرانقدر حواشی منقولات و معقولات میں آپ کی غیر معمولی دسترس کا واضح ثبوت ہیں۔ استاذ العلماء علامہ سید حسین الدین شاہ آپ کے بارے لکھتے ہیں کہ "حضرت مولانا فطری اور طبعی طور پر تدریسی شعبے سے متعلق ہیں، علمی خانوادے کا چشم و چراغ ہونے کے ناطے معقولات و منقولات میں یدِ طولی رکھتے ہیں زندگی کا بیشتر حصہ اسی نہج پر راہ نوردی کرتے گزارا ہے آپ کے تلامذہ میں سے کئی محقق علما اپنے علم و تحقیق کا لوہا منوا چکے ہیں۔ [1] آپ نے تقریباً 50 سال تک تشنگان علم کو سیراب کیا ہے ایک سال قاضی اسرار الحق کے مدرسے اسرار العلوم میں مدرس رہے، پھر چھ سال تک استاذ العلماء سید ابو البرکات اور شارح بخاری علامہ محمود احمد رضوی کے زیر سایہ جامعہ حزب الاحناف لاہور میں تدریس فرماتے رہے، پھر دو سال تک بحر العلوم مفتی سید محمد افضل حسین مونگیری کے پاس جامعہ قادریہ میں تدریس فرمائی، بعد ازاں تقریباً 25 سال سے زائد عرصہ تک سید حسین الدین شاہ صاحب کے جامعہ رضویہ ضیاء العلوم راولپنڈی میں تدریسی خدمات سر انجام دیتے رہے اور آخر میں کئی سال تک جامعہ جماعتیہ مہر العلوم کے مہتمم کی حیثیت سے علم دین کی روشنی عام کرتے رہے۔

تصنیفی خدمات[ترمیم]

آپ کی تحریری و تصنیفی خدمات کا دائرہ بھی کافی وسیع ہے، مختلف موضوعات پر 50 سے زائد کتب تصنیف فرمائی ہیں اور ہدایہ کی چار جلدوں سمیت متعدد درسی کتب پر عربی زبان میں گرانقدر حواشی تحریر فرمائے ہیں اگر صرف ان حواشی کا جائزہ لیا جائے تو 5000 سے زائد صفحات پر مشتمل ہوں گے۔

مستقل تصنیفات[ترمیم]

  • تفسیر نجوم الفرقان (22 جلدیں)
  • تذکرۃ الانبیاء
  • شمع ہدایت
  • نماز حبیب کبریا
  • امام اعظم اور فقہ حنفی
  • تسکین الجنان فی محاسن کنز الایمان
  • جواہر تحقیق افضلیت سیدنا ابو بکر صدیق
  • نجوم التحقیق
  • تکریم والدین مصطفٰی
  • اسلام میں عورت کا مقام
  • سبز عمامے کی برکتوں سے کذاب جل اٹھے
  • موت کا منظر مع احوال حشر و نشر
  • ابن ماجہ شریف کی شرح بھی لکھی

حواشی[ترمیم]

جن درسی کتب پر اردو یا عربی حواشی تحریر فرمائے ہیں ان کے نام درج ذیل ہیں:

  • ہدایہ (4 جلدیں)
  • کنز الدقائق
  • قدوری
  • نور الایضاح
  • تلخیص المفتاح
  • سراجی
  • مراح الارواح
  • میزان الصرف

فتاویٰ جات[ترمیم]

قاضی صاحب 25 سال سے زائد عرصہ تک جامعہ رضویہ ضیاء العلوم سے وابستہ رہے اس دوران میں دار الافتاء کی ذمہ داری بھی سنبھالتے رہے ہیں [2]

وفات[ترمیم]

مولانا عبد الرزاق بھترالوی صاحب 10 جون 2020ء کو اسلام آباد میں رضائے الٰہی سے انتقال کرگئے نماز جنازہ کی امامت سید عنایت الحق شاہ سلطانپوری نے کی[3]ان کی تدفین ان کے آبائی قبرستان بھترال ضلع راولپنڈی میں کی گئی

حوالہ جات[ترمیم]

  1. نجوم الفرقان، ص 13،ضیاء العلوم پبلیکیشنز راولپنڈی
  2. حاشیہ نور الایضاح قاضی عبد الرزاق بھترالوی ضیاء العلوم پبلیکیشنز راولپنڈی
  3. https://news.dawateislami.net/abdurrazzaq-bhatralvi-shaq-intiql-krgay