تہلیلیہ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

تہلیلیہ مجدد الف ثانی شیخ احمد سرہندی(971ھ/ 1564ء تا 1034ھ/1624ء) کی کتاب ہے۔

  • یہ 20صفحات پر مشتمل ہے اس میں کلمہ طیبہ کی تشریح تصوف کے رنگ میں کی گئی، کلمہ طیبہ کے جزو ثانی کا تعلق رسالت محمدیہ سے ہے اس لیے اس کی وضاحت میں رسول اکرم کے فضائل، معجزات اور اخلاق و فضائل کا بھی ذکر ہے۔[1]

عربی زبان میں ہے اس کا تاریخی نام معارف لا الہ الا اللہ محمد الرسول اللہ 1010ھ ہے رسالہ تہلیلہیہ اکبری دور کے اس زمانے میں لکھا گیا جبکہ اکبری عہد کی بدعات زوروں پر تھی اور بادشاہ اپنی عمر کی آخری حصے میں پہنچ کر دین الہی کے نفاذ میں متشدد ہو گیا تھا رسالہ تہلیلیہ کے مضامین حسب ذیل ہیں

  • لفظ اللہ کی تحقیق
  • لفظ اللہ کے لطائف،
  • دلیل توحید
  • کلمہ طیبہ کے فضائل
  • توحیدصوفیہ
  • وجود باری تعالی کی حقیقت
  • وجود باری تعالی بارے میں فلاسفہ اور صوفیا کی متفقہ رائے
  • وجود باری تعالی کے بارے میں فلاسفہ کے دلائل
  • رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فضائل
  • حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے دلائل
  • معجزہ قرآن کریم
  • معجزہ قرآن کریم نبوت کی دلیل ہے وغیرہ[2]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. اردو نثر میں سیرت رسول، ڈاکٹر انور محمود خالد، اقبال اکیڈمی پاکستان لاہور 1989ء
  2. جہان امام ربانی مجدد الف ثانی شیخ احمد سرہندی، اقلیم پنجم صفحہ 71 ، امام ربانی فاؤنڈیشن کراچی پاکستان