تبادلۂ خیال صارف:Ishaq0165

صفحے کے مندرجات دوسری زبانوں میں قابل قبول نہیں ہیں۔
آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

خوش آمدید!

ہمارے ساتھ سماجی روابط کی ویب سائٹ پر شامل ہوں: اور

(?_?)
ویکیپیڈیا میں خوش آمدید

جناب Ishaq0165 کی خدمت میں آداب عرض ہے! ہم امید کرتے ہیں کہ آپ اُردو ویکیپیڈیا کے لیے بہترین اضافہ ثابت ہوں گے۔
ویکیپیڈیا ایک آزاد بین اللسانی دائرۃ المعارف ہے جس میں ہم سب مل جل کر لکھتے ہیں اور مل جل کر اس کو سنوارتے ہیں۔ منصوبۂ ویکیپیڈیا کا آغاز جنوری سنہ 2001ء میں ہوا، جبکہ اردو ویکیپیڈیا کا اجرا جنوری 2004ء میں عمل میں آیا۔ فی الحال اردو ویکیپیڈیا میں کل 206,610 مضامین موجود ہیں۔
اس دائرۃ المعارف میں آپ مضمون نویسی اور ترمیم و اصلاح سے قبل ان صفحات پر ضرور نظر ڈال لیں۔



یہاں آپ کا مخصوص صفحۂ صارف بھی ہوگا جہاں آپ اپنا تعارف لکھ سکتے ہیں، اور آپ کے تبادلۂ خیال صفحہ پر دیگر صارفین آپ سے رابطہ کر سکتے ہیں اور آپ کو پیغامات ارسال کرسکتے ہیں۔

  • کسی دوسرے صارف کو پیغام ارسال کرتے وقت ان امور کا خیال رکھیں:
    • اگر ضرورت ہو تو پیغام کا عنوان متعین کریں۔
    • پیغام کے آخر میں اپنی دستخط ضرور ڈالیں، اس کے لیے درج کریں یہ علامت --~~~~ یا اس () زریہ پر طق کریں۔


ویکیپیڈیا کے کسی بھی صفحہ کے دائیں جانب "تلاش کا خانہ" نظر آتا ہے۔ جس موضوع پر مضمون بنانا چاہیں وہ تلاش کے خانے میں لکھیں، اور تلاش پر کلک کریں۔

آپ کے موضوع سے ملتے جلتے صفحے نظر آئیں گے۔ یہ اطمینان کرنے کے بعد کہ آپ کے مطلوبہ موضوع پر پہلے سے مضمون موجود نہیں، آپ نیا صفحہ بنا سکتے ہیں۔ واضح رہے کہ ایک موضوع پر ایک سے زیادہ مضمون بنانے کی اجازت نہیں۔ نیا صفحہ بنانے کے لیے، تلاش کے نتائج میں آپ کی تلاش کندہ عبارت سرخ رنگ میں لکھی نظر آئے گی۔ اس پر کلک کریں، تو تدوین کا صفحہ کھل جائے گا، جہاں آپ نیا مضمون لکھ سکتے ہیں۔ یا آپ نیچے دیا خانہ بھی استعمال کر سکتے ہیں۔


  • لکھنے سے قبل اس بات کا یقین کر لیں کہ جس عنوان پر آپ لکھ رہے ہیں اس پر یا اس سے مماثل عناوین پر دائرۃ المعارف میں کوئی مضمون نہ ہو۔ اس کے لیے آپ تلاش کے خانہ میں عنوان اور اس کے مترادفات لکھ کر تلاش کر لیں۔
  • سب سے بہتر یہ ہوگا کہ آپ مضمون تحریر کرنے کے لیے یہاں تشریف لے جائیں، انتہائی آسانی سے آپ مضمون تحریر کرلیں گے اور کوئی مشکل پیش نہیں آئے گی۔


--Obaid Raza (تبادلۂ خیالشراکتیں) 17:17, 25 جولا‎ئی 2016 (م ع و)

عنوان مضامین[ترمیم]

محترم صاحب!

آپ نے تین مضامین لکھے ہیں۔ مگر اتفاق کی بات کہ تینوں پر پہلے سے مختصر صفحات موجود ہیں۔ براہ کرم ان مضامین کا مواد پہلے سے موجود مضامین کے اندر شامل کر دیں۔ ان صفحات کو ان پہلے سے موجود عنوانات سے رجوع مکرر کر دیا جائے گا۔ آپ نیا صفحہ تخلیق کرنے سے پہلے، تلاش کے خانہ میں کم از کم دو معروف عنوان لکھ کر تلاش کر لیا کریں کہ پہلے سے مضمون موجود تو نہیں۔ جیسے عمر خیام کو آپ نے حکیم عمر خیام کے نام سے لکھا ہے، جب کہ اردو میں ان کو صرف خیام اور عمر خیام لکھنے کا راوج ہے۔ اسی لیے پہلے سے موجود مضمون کا عنوان عمر خیام ہے۔ ایک مضمون بابا طاہر پر آپ نے بابا طاہر عریاں کے نام سے لکھا ہے۔ اس کا مواد بھی پہلے سے موجود بابا طاہر میں شامل کر دیں۔اسی طرح فارسی شاعر ابو القاسم فردوسی پر آپ نے لکھا۔ اس کا پہلے سے موجود عنوان فردوسی ہے۔ جو شاید انگریزی ویکی کی وجہ سے مفرد لفظ سے بنا دیا گیا تھا۔ آپ اپنے ابو القاسم فردوسی کا متن اس میں شامل کر دیں۔ تا کہ اسے درست عنوان کی طرف منتقل کر دیا۔ یاد رہے آپ کا کسی مضمون میں شامل کیا ہوا ایک لفظ بھی آپ کے نام سے محفوظ ہوتا ہے۔ ہر صفحہ پر تاریخچہ کا بٹن دیکھیے، اس پر کلک کرنے سے آپ کسی مضمون میں لکھنے والے تمام صارفین کی ترامیم کو وقت و تاریخ کے حساب سے ملاحظہ کر سکتے ہیں کہ، کس نے، کب، کیا مواد شامل کیا۔ اکر کسی مضمون کے متن، حوالہ جات، عنوان وغیرہ سے متعلق کوئی اعتراض، تجویز یا سوال ہو تو ہر صفحہ کے اوپر آپ تبادلۂ خیال صفحے کا استعمال کر سکتے ہیں۔ مزید سوال جواب کے ویکیپیڈیا:دیوان عام میں جائيے یا کسی منتظم کے تبادلۂ خیال پر لکھیے، اس کے لیے آپ یہ اپنا تبادلۂ خیال صفحہ بھی استعمال کر سکتے ہیں۔ امید ہے، ان گذارشات پر عمل پیرا ہو کر شکریہ کا موقع دیں گے!--Obaid Raza (تبادلۂ خیالشراکتیں) 17:28, 25 جولا‎ئی 2016 (م ع و)

توجہ دیں[ترمیم]

براہ کرم جو کہا گیا ہے اس پر عمل کرنے کی کوشش کریں۔--Obaid Raza (تبادلۂ خیالشراکتیں) 18:21, 25 جولا‎ئی 2016 (م ع و)

کیمیائے سعادت از امام غزالی پر نوٹ

                       تعارف۔      سلجوقی دور کی ایک  زندہ  جاوید کتاب ”کیمیائے سعادت”ہے جس کے مصنف محمد غزالی ہیں۔ امام غزالی  پانچویں صدی کے بہت بڑے مفکر  اسلام رہے ہیں۔  امام غزالی  کی تصنیفات کا چرچہ ایشیاء ہی میں نہیں بلکہ  یورپ میں بھی ہوا۔ آپ کا نام  ابوحامدغزالی ہے۔ علاقہ طوس  کے ایک  گاؤں طاہران میں پیدا ہوئے سال پیدائش 450ھ اور سال وفات 505ھ ہے۔
                       ابتدائی  حالات۔      امام غزالی  کے  والد محترم سوت کا کاروبار کرتے تھے، اسی نسبت سے آپ کا خاندانی نام غزالی ہوا ہے۔  بچپن ہی میں والد کا سایہ سر سے اٹھ گیا۔والد کے ایک دوست نے امام غزالی  کو ابتدائی  تعلیم دلوائی، مزید تعلیم حاصل  کرنے کے لیئے آپ طاہران سے  جرجان چلے گئے۔ جو علم وفضل کا مرکز سمجھا جاتا تھا۔  اس زمانے میں درس کا یہ قاعدہ تھا کہ استاد علمی مطالب پر جو بحث کرتا تھا  شاگرد اس کا ضروری حصہ قلمبند کرتے تھے۔ شاگردوں کی یہ لکھائی کی  تعلیمات یاداشتیں کہلاتی ہیں، چنانچہ امام غزالی  صاحب نے بھی تعلیمات کا مجموعہ تیار کیا  تھا۔
                       غزالی  کی زندگی کا  اہم موڑ۔   امام غزالی    فارغ التحصیل ہوکر جب وطن واپس آرہے تھے تو راستے میں ڈاکوں نے ان کا سارا  سامان لوٹ لیا۔ امام غزالی  صاحب کا اثاثہ بھی ڈاکوں کے ہاتھ اگیا، آپ کو تعلیمات کےلٹ جانے کا بہت رنج ہوا اس لیے ڈاکوں کے سردار کے پاس گئے اور کہا کہ میں آپ سے اپنے اسباب میں سے صرف اپنے ہاتھ سے لکھے ہوئے چند یادادشتیں مانگنے آیا ہوں کیونکہ انہی کی خاطر میں نے دور دراز کا سفر طے کیا یہ مجھے واپس نہ ملے تو علم کے دولت سے محروم رہ جاونگا ۔ ڈاکو ہنس پڑا اور کہا یہ تم نے کیسا علم سیکھا ہے جو صرف اپنی ہی یاداشتوں میں بند ہیں۔ یاداشتیں تمھارے پاس نہ رہے تو سمجھو تم علم سے کورے رہ گئے۔ ڈاکو نے یہ کہہ کر یادداشتیں آپ کو واپس کردئے۔ ڈاکو کا یہ سلوک آپ کےلئے درس عبرت تھا، چنانچہ انہوں نے تمام یاداشتوں کے مفہوم کو ذہن میں محفوظ کر لیا ۔
                       احادیث  کی تعلیم۔      امام غزالی  جرجان (جگہ کا نام ہے)سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد نیشائ پور چلےگئے، یہاں آپ نے امام الحرمین کی صحبت میں رہ کر حدیث، فقہ اور فلسفہ کی تعلیم حاصل کی۔ فارغ التحصیل ہوئے تو اس وقت ملک شاہ سلجوقی کی حکومت تھیں اور نظام الملک طوسی وزیر اعظم تھا۔
                       عملی  زندگی۔    امام غزالی نے شروع میں نظام الملک طوسی کے دربار کا رخ کیا اور یہاں علمائ کرام کے مباحثوں میں حصہ لینا شروع کیا۔ تھوڑے ہی عرصے میں امام غزالی کے علم وفضل  کا  سکہ پورے دربار میں جم گیا۔ نظام الملک امام غزالی کے علم سے بہت متا ثر ہوا اور آپ کو نظامیہ بعداد کاصدر مدرس مقرر کردیا ۔ یہاں پر علمی خدمات کیوجہ سے آپ کی  شہرت میں  مزید  اضافہ  ہو  اور  وہاں  پر  درس و تدریس کا سلسلہ چار سال تک جاری رہا۔ اس کے بعد نظامیہ بعداد کو خیر آباد کہہ کر حج کیلیے چلے گئے۔
                       شام  کا  سفر۔     امام غزالی صاحب  حج ادا  کرنے کے  بعد  شام چلے گئےاور وہاں پر جامعہ دمشق میں دو سال تک ریاضت اور مجاہدہ نفس میں مشعول رہے۔ یہ دور آپ کی معرفت کا دور تھا ۔یہاں آپ نے عربی زبان میں اپنی شہرہ آفاق کتاب “احیائ العلوم الدین” کی تصنیف مکمل کی انہوں نے مناظرہ کرنے اور شاہی درباروں میں حاضر ہونے سے توبہ کرلی۔ آپ نے ایک مدرسہ اور خانقاہ بنالی۔ لوگوں کی ہدایت اور شاگردوں کی تعلیم کا سلسلہ ان کی وفات تک جاری رہا ۔
                       امام  غزالی  کا  کارنامہ۔    امام غزالی نے اسلام میں یونانی فلسفے کے بڑھتے ہوئے زور کو توڑا اور اسلام کی  صحیح  روخ  کو  لوگوں  کے  سامنے  لایا۔  آپ  عالم ہوتے ہوئے تسکین قلب کے لیئے خانقاہی مسلک اختیار کیا ۔
                       اکسیر ھدایت۔  امام غزالی کی دوسری اہم تصنیف ،،اکسیر ہدایت ،،ہے جو عربی زبان میں لکھی گئی تھی لیکن بعد میں خود ہی اس کا ترجمعہ فارسی میں “کیمیائے سعادت”کے نام سے کیا ۔ کیمیائے سعادت غزالی کی عربی کی تصنیف “احیائ العلوم الدین” کا فارسی زبان میں ترجمعہ و  خلاصہ ہے۔ اس عظیم کتاب کا موضوع اخلاقیات ہے اور یہ کتاب حسب ذیل چار عنوانات اور چار ارکان پر مشتمل ہے ۔

الف۔ عنوانات

ا۔ شناختن نفس

ب۔ شناختن حق تعالی

ج۔ شناختن دنیا

د۔ شنا ختن آخرت

ب۔ ارکان

ا۔ عبادات

ب۔ معاملات

ج۔ مہلکات

د۔ منجات

                       بظاہر  اس کتاب کا موضوع اخلاقیات ہے اور اس کی بنیاد  دین پر ہے ۔غزالی مشکل سے مشکل  بات کو چھوٹے  چھوٹے جملوں میں بڑی سہولت سے  سمجھادیتے ہیں۔ استدال کی غرض سے قرآنی  آیات اور حدیث نبوی  سے کلام کو زینت بخشی ہے۔ بعض فقرات کے آخری فعل بود ، باشد، شد، گشت وغیرہ حزف کر دیتے ہیں جس سے کلام  میں حسن پیدا  ہو جاتا ہے، کبھی کبھی فلسفانہ لکھتے کو واضح کرنے کے لیئے اس کی تشریح بھی کردیتے ہیں لیکن تفصیل میں  غیر ضروری چیزیں شامل  نہیں آنے دیتے  ہیں