مندرجات کا رخ کریں

باب:بہائیت

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے


بابِ بہائیت

بہائیت کی ایک عام علامت
بہائیت کی ایک عام علامت

امر بہائی یا بہائیت کا مذہب آزاد حیثیت رکھنے والے مذاہب میں سے دنیا کا سب سے نومولود مذہب ہے جس کے بانی ، مرزا حسین علی نوری (1817ء تا 1892ء) کو اس کے ماننے والے، ابراہیمی و غیر ابراہیمی مذاہب کے پیامبروں میں سب سے حالیہ (نیا ترین) پیامبر قرار دیتے ہیں۔ بعد میں مرزا حسن علی کے بڑے فرزند عبد البہاء نے بہائیت کو مشتہر کرنے اور وسعت دینے میں اہم کردار ادا کیا۔ بہائیت کو ایک الگ مذہب سمجھا جاتا ہے جس کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں لیکن اس کے باوجود پیدائش و آغازِ بہائیت پر اسلام کی ؛ جغرافیائی حدود، معاشرتی نفسیات اور اس کے فکری محرکات جیسے عوامل کے اثر کی وجہ سے پیدا ہونے والی نسبت کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ بہائیت اور اسلام کی اس تاریخی و معاشرتی نسبت سے بعض اوقات ایک ابہام کی کیفیت بھی دیکھنے میں آتی ہے جو ان افراد میں زیادہ پیدا ہوتا ہے کہ جو بہائیت کے تاریخی پس منظر سے ناواقف ہوں، یہ ابہام بہائیت کی دستاویزات کے مطالعے کے دوران میں سامنے آنے والے قرآنی آیات و احادیث کے حوالوں کی موجودگی میں اس وقت واضح ہو جاتا ہے کہ جہاں ان کی تفسیر بہائیت کے نظریات کے مطابق پیش کی گئی ہو، جیسے رسول اور نبی میں فرق کا نظریہ۔ بہائیت کے ماننے والوں کی موجودہ تعداد بعض ذرائع کے مطابق پچاس لاکھ اور خود ایک بہائی موقع کے مطابق ساٹھ لاکھ سامنے آتی ہے۔


منتخب مضمون

بہاءاللہ کی تصویر
مرزا حسین علی نوری المعروف بہاءاللہ (1817ء تا 1892ء) بہائی یا بابی مذہب کے پیشوا مانے جاتے ہیں مازندران کے قصبہ نور میں پیدا ہوئے۔ تیس برس کی عمر میں بابی مذہب اختیار کیا۔ اور اپنے سوتیلے بھائی مرزا یحییٰ صبح ازل کو منصب سے ہٹا کر 1868ء میں علی محمد باب کے جانشین بن گئے۔ شاہ ایران پر حملے کے الزام میں پہلے قید اور پھر جلاء وطن کر دیے گئے۔ بغداد میں اقامت اختیار کی۔ اور وہیں اعلان کیا کہ باب مظہر اللہ نے انہیں کے بارے میں کہا ہے۔ ترکوں نے انہیں پہلے ایڈریا نوپل اور پھر عکہ میں نظر بند کردیا۔ وہیں ان کا انتقال ہوا۔مرزا حسین علی نوری کو اس کے ماننے والے، ابراہیمی و غیر ابراہیمی مذاہب کے پیامبروں میں سب سے حالیہ (نیا ترین) پیامبر قرار دیتے ہیں۔ اُن کے جانشین عبد البہاء ہوئے جنہوں نے بابی مذہب کو مغربی ممالک میں پھیلایا۔ ان کے ماننے والے بہائی کہلاتے ہیں۔

منتخب تصویر

بہائیت کی بھارتی پہلی عبادت گاہ
بہائیت کی بھارتی پہلی عبادت گاہ
خالق: C Jaideep

بہائی عبادت گاہ لوٹس جو نئی دہلی، ہندوستان میں موجود ہے۔

مزید منتخب تصاویر...

منتخب اقتباس


اتحاد کا خیمہ تان دیا گیا ہے- تم ایک دوسرے کو اجنبی نہ سمجھو کیونکہ تم ایک ہی درخت کے پھل اور ایک ہی شاخ کے پتے ہو۔

بہاءاللہ


منتخب شخصیت

عباس آفندی
عبد البہاء یا عباس آفندی 23 مارچ 1844ء میں بمطابق 1260ھ کو تہران میں اس دن پیدا ہوئے جس دن باب شیرازی نے اپنی نبوت کا اعلان کیا۔ اُنہوں نے اپنے والد بہاء اللہ کی تعلیمات میں بہت اضافے کیے اور اُسے قدیم و جدید کا مرقع بنا کر پیش کیا تاکہ بہائیت کی تبلیغ میں آسانی ہوسکے۔ یہ کہا جاتا ہے کہ دراصل بہائیت کو مستحکم کرنے والے یہی شخص تھے کیونکہ انہوں نے بڑی محنت اور عرق ریزی سے اپنے والد کے عقائد کو پیش کیا اور عبد البہاء کے بارے میں مرزا محمد علی خان مہدی کہتا ہے ”میرا یہ یقین ہے کہ اگر عباس نہ ہوتا تو بہائیت کا وجود ہی نہ ہوتا“ یہ بچپن میں کافی مشکلات میں گھرے رہے جبکہ ان کے والد اسیر تھے اور پھر جلاوطن کیے گئے تو یہ اپنے والد کے ساتھ ساتھ رہے۔۔۔۔

کیا آپ جانتے ہیں …

  • ۔۔۔کہ بہائیت حالیہ (نیا ترین) ابراہیمی مذاہب ہیں سے ایک ہے؟
  • ۔۔۔کہ بہاءاللہ کے بڑے فرزند عبد البہاء نے والد کی وفات کے بعد بہائیت کو مشتہر کرنے اور وسعت دینے میں اہم کردار ادا کیا؟
  • ۔۔۔کہ دنیا بھر میں بہائیوں کی تعداد پانچ ملین سے زائد ہے؟

زمرہ جات

متعلقہ ابواب

متعلقہ ویکیمیڈیا