اولین ٹیسٹ میں پانچ وکٹ حاصل کرنے والے بھارتی کھلاڑی
کرکٹ کی اصطلاح میں [1] سے مراد کسی بھی گیند باز کے لیے اولین میچ کی ایک اننگز میں پانچ وکٹ لینا ہے۔ یہ کارکردگی بہت اعلی مانی جاتی ہے۔[2] 2024 تک 163 کرکٹ کھلاڑی اولین ٹیسٹ میچ میں پانچ وکٹ حاصل کر چکے ہیں۔[3] جن میں سے آٹھ کھلاڑی بھارت سے تعلق رکھتے ہیں۔[4]
اشارات[ترمیم]
نشان | مطلب |
---|---|
تاریخ | میچ کی تاریخ یا میچ شروع ہونے کی تاریخ |
اننگز | میچ کی جس اننگز میں اولین ٹیسٹ میں پانچ وکٹیں لی گئیں۔ |
اوور | اننگز میں جتنے اوور پھینکے گئے |
سکور | سکور حاصل کیے گئے |
وکٹیں | جتنی وکٹیں حاصل کی گئیں |
اکانومی | گیند بازی شرح اکانومی (اوسط سکور فی اوور) |
بلے باز | جن بلے بازوں کی وکٹیں حاصل کی گئیں |
اکانومی | گیند بازی شرح اکانومی (اوسط سکور فی اوور) |
نتیجہ | پاکستان کرکٹ ٹیم کا اس میچ میں نتیجہ |
† | گیند باز بطور "مین آف دی میچ" منتخب کیا گیا |
‡ | میچ میں 10 یا زائد وکٹیں لی گئیں |
بے نتیجہ | میچ بے نتیجہ رہا |
پانچ وکٹیں حاصل کرنے والے کھلاڑی[ترمیم]
عدد | گیند باز | تاریخ | میدان | بمقابلہ | اننگز | اوور | اسکور | وکٹیں | اکانومی | بلے باز | نتیجہ |
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
1 | محمد نثار | 25 جون 1932 | لارڈز کرکٹ گراؤنڈ، لندن | انگلستان | 1 | 26.0 | 93 | 5 | 3.57 | ہارے | |
2 | ومن کمار | 8 فروری 1961 | فیروز شاہ کوٹلہ سٹیڈیم، دہلی | پاکستان | 2 | 37.5 | 64 | 5 | 1.69 | بے نتیجہ[5] | |
3 | سید عابد علی | 23 دسمبر 1967 | ایڈیلیڈ اوول، ایڈیلیڈ | آسٹریلیا | 1 | 17.0 | 55 | 6 | 2.42 | ہارے[6] | |
4 | دلیپ دوشی | 11 ستمبر 1979 | ایم اے چدمبرم اسٹیڈیم، مدراس | آسٹریلیا | 1 | 43.0 | 103 | 6 | 2.39 | بے نتیجہ[7] | |
5 | نریندرا ہیروانی ‡ | 11 جنوری 1988 | ایم اے چدمبرم اسٹیڈیم، مدراس | ویسٹ انڈیز | 2 | 18.3 | 61 | 8 | 3.29 | جیتے[8] | |
6 | امیت مشرا | 17 اکتوبر 2008 | پنجاب کرکٹ ایسوسی ایشن اسٹیڈیم، موہالی | آسٹریلیا | 2 | 26.4 | 71 | 5 | 2.66 | جیتے[9] | |
7 | روی چندرن ایشون[ا] † | 6 نومبر 2011 | فیروز شاہ کوٹلہ سٹیڈیم، دہلی | ویسٹ انڈیز | 3 | 21.3 | 47 | 6 | 2.18 | جیتے[10] | |
8 | محمد شامی[ب] | 8 نومبر 2013 | ایڈن گارڈنز، کولکتہ | ویسٹ انڈیز | 3 | 13.1 | 47 | 5 | 3.56 | جیتے[11] | |
9 | اکشر پٹیل | 13 فروری 2021 | ایم اے چدمبرم اسٹیڈیم، چنئی | انگلستان | 4 | 21.0 | 60 | 5 | 2.86 | جیت[12] |
مزید دیکھیے[ترمیم]
حوالہ جات[ترمیم]
- ملاحظات
- حوالہ جات
- ↑ "ریان سائیڈ بوٹم کا انٹرویو"۔ دی سکاٹ مین۔ 17 اگست 2008۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 اکتوبر 2009۔
... میں انگلستان کے لیے پانچ وکٹیں لینا پسند کرتا ہوں
- ↑ ایم اے پرویز (2001)۔ کرکٹ کی ڈکشنری۔ اورئنٹ بلیک سوان۔ صفحہ: 31۔ ISBN 978-81-7370-184-9
- ↑ "شماریات / سٹیٹس گرو / ٹیسٹ میچ / گیند بازی ریکارڈز / شماریات"۔ کرک انفو۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 7 ستمبر 2014
- ↑ "گیند بازی ریکارڈز: ٹیسٹ میچ (بھارت)"۔ کرک انفو۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 7 ستمبر 2014
- ↑ "پانچواں ٹیسٹ: بھارت بمقابلہ پاکستان بمقام دہلی، Feb 8–13, 1961"۔ کرک انفو۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 دسمبر 2011
- ↑ "پہلا ٹیسٹ: آسٹریلیا بمقابلہ بھارت بمقام ایڈیلیڈ، 23-28 دسمبر 1967"۔ کرک انفو۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 دسمبر 2011
- ↑ "پہلا ٹیسٹ: بھارت بمقابلہ آسٹریلیا بمقام چنائی، 11–16 ستمبر 1979"۔ کرک انفو۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 دسمبر 2011
- ↑ "چوتھا ٹیسٹ: بھارت بمقابہ ویسٹ انڈیز بمقام چنائی11–15 جنوری 1988"۔ کرک انفو۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 دسمبر 2011
- ↑ "دوسرا ٹیسٹ: بھارت بمقابلہ آسٹریلیا بمقام موہالی، 17–21 اکتوبر 2008"۔ کرک انفو۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 دسمبر 2011
- ↑ "پہلا ٹیسٹ: بھارت بمقابلہ آسٹریلیا بمقام دہلی،6–9 نومبر 2011"۔ کرک انفو۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 دسمبر 2011
- ↑ "پہلا ٹیسٹ: بھارت بمقابلہ آسٹریلیا بمقام کولکتہ، 6–10 نومبر 2013"۔ کرک انفو۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 8 نومبر 2013
- ↑