"بنگلہ دیش" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.8.5
سطر 54: سطر 54:
|established_event5 = [[India–Bangladesh enclaves|آخری علاقائی داخلہ]]
|established_event5 = [[India–Bangladesh enclaves|آخری علاقائی داخلہ]]
|established_date5 = 31 جولائی 2015
|established_date5 = 31 جولائی 2015
| area_km2 = 147,610<ref>http://www.dghs.gov.bd/licts_file/images/Health_Bulletin/HB2012_CH/HB2012_CH1_BD-at-a-glance.pdf</ref>
| area_km2 = 147,610<ref>{{Cite web |url=http://www.dghs.gov.bd/licts_file/images/Health_Bulletin/HB2012_CH/HB2012_CH1_BD-at-a-glance.pdf |title=آرکائیو کاپی |access-date=2017-06-19 |archive-date=2016-10-22 |archive-url=https://web.archive.org/web/20161022100819/http://www.dghs.gov.bd/licts_file/images/Health_Bulletin/HB2012_CH/HB2012_CH1_BD-at-a-glance.pdf |url-status=dead }}</ref>
| area_rank = 92 واں
| area_rank = 92 واں
| area_sq_mi = 56,992.54 <!--Don't remove per [[WP:MOSNUM]]-->
| area_sq_mi = 56,992.54 <!--Don't remove per [[WP:MOSNUM]]-->

نسخہ بمطابق 19:56، 10 جنوری 2022ء

عوامی جمہوریہ بنگلہ دیش
  • গণপ্রজাতন্ত্রী বাংলাদেশ (بنگالی)
  • گنپرجاتنری بانگلہ دیش
پرچم بنگلہ دیش
'ترانہ: 
'
مقام بنگلہ دیش
دار الحکومت
and largest city
ڈھاکہ
23°42′N 90°21′E / 23.700°N 90.350°E / 23.700; 90.350
بنگالی[2]
نسلی گروہ
مذہب
آبادی کا نامبنگلہ دیشی
حکومتوحدانی ریاست پارلیمانی نظام جمہوریہ
• صدر
عبد الحامد
حسینہ واجد
شیریں شرمین چودھری
سید محمود حسین
مقننہجاتیہ سنسد
14–15 اگست 1947
• پاکستان سے آزادی
26 مارچ 1971
16 دسمبر 1971
• آئین
4 نومبر 1972
31 جولائی 2015
رقبہ
• کل
147,610[4] کلومیٹر2 (56,990 مربع میل) (92 واں)
• پانی (%)
6.4
آبادی
• 2017 تخمینہ
163,187,000[5] (8th)
• 2011 مردم شماری
149,772,364[6] (8th)
• کثافت
1,106/کلو میٹر2 (2,864.5/مربع میل) (10th)
جی ڈی پی (پی پی پی)2020 تخمینہ
• کل
$686.598 billion[7] (29 واں)
• فی کس
$5,453[7] GDP_PPP_per_capita_rank = 136 واں
جی ڈی پی (برائے نام)2020 تخمینہ
• کل
$347.991 billion[7] (39 واں)
• فی کس
$2,067[7] (148 واں)
جینی (2016)32.4[8]
میڈیم
ایچ ڈی آئی (2016)Increase 0.614[9]
میڈیم · 135
کرنسیTaka () (BDT)
منطقۂ وقتیو ٹی سی+6 (بنگلا دیش معیاری وقت)
تاریخ فارمیٹ
ڈرائیونگ سائیڈبائیں
کالنگ کوڈ+880
انٹرنیٹ ایل ٹی ڈیBd.
.বাংলা
ویب سائٹ
bangladesh.gov.bd

بنگلہ دیش(سابق مشرقی پاکستان) ((بنگالی: বাংলাদেশ)‏) جنوبی ایشیا کا ایک ملک ہے۔ میانمار کے ساتھ مختصر سی سرحد کے علاوہ یہ تین اطراف سے بھارت سے ملا ہوا ہے۔14 اگست 1947ء سے لے کر 1971ء تک یہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کا حصہ رہا ہے اب جنوب میں اس کی سرحدیں خلیج بنگال سے ملتی ہیں۔ بھارت کی ریاست کو ملاکر بنگالی اسے اپنا نسلی وطن کہتے ہیں۔ بنگلہ دیش کا مطلب ہے "بنگال کا ملک"۔

بنگلہ دیش کی موجودہ سرحدیں 1947ء میں تقسیم ہند کے موقع پر وجود میں آئیں جب یہ پاکستان کے مشرقی حصے کے طور پر برطانیہ سے آزاد ہوا۔ پاکستان کے دونوں مشرقی و مغربی حصوں کے درمیان 1600 کلومیٹر (ایک ہزار میل) کا فاصلہ حائل تھا۔ مشترکہ مذہب ہونے کے باوجود پاکستان کے دونوں بازوؤں میں نسلی و لسانی خلیج بڑھتی گئی، جسے مغربی پاکستان کی عاقبت نا اندیش حکومت نے مزید وسیع کر دیا جو بالآخر 1971ء میں ایک خونی جنگ کے بعد شیخ مجیب الرحمٰن کی قیادت میں بنگلہ دیش کے قیام کا سبب بنی۔ اس جنگ میں بنگلہ دیش کو بھارت کی مکمل مدد حاصل رہی۔ اور بھارت کی سازش کے ذریعے بنگلہ دیش وجود میں آیا شیخ مجیب الرحمن کو بھارت نے ایک مہرے کے طور پر استعمال کیا آج موجودہ بنگلہ دیش میں بہارت زبردستی اپنا حکم منواتا ہے اور بنگلہ دیش کی کٹھ پتلی وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد انڈیا کی ایجنٹ بنی ہوئی ہے جس طرح اس کے والد کا انجام ہوا اس کا انجام بھی ویسا ہی ہوگا گا بنگلادیش کے لوگوں کے دلوں میں آج بھی پاکستان سے محبت بستی ہے۔

بنگلہ دیش اپنے قیام سے مستقل سیاسی افراتفری کا شکار ہے اور اب تک 13 مختلف حکومتیں بر سر اقتدار آ چکی ہیں اور کم از کم چار فوجی تاخت (مارشل لا) ہو چکے ہیں۔

بنگلہ دیش آبادی کے لحاظ سے دنیا کا ساتواں بڑا ملک ہے اور تقریباً 144،000 مربع کلومیٹر کے ساتھ یہ رقبے کے لحاظ سے دنیا کا 94 واں ملک ہے۔ دنیا کا گنجان آباد ترین آبادی کے حامل ممالک میں سے ایک ہے بلکہ اگر چھوٹے موٹے جزائر یا شہری حکومتوں کو فہرست سے نکال دیا جائے تو یہ دنیا کا سب سے زیادہ گنجان آباد ملک بن جاتا ہے جس کے ہر مربع کلومیٹر پر 998.6 (یا ہر مربع میل پر 2،639 افراد) بستے ہیں۔ یہ تیسرا سب سے بڑا مسلم اکثریتی ملک ہے لیکن اس کی آبادی ہندوستان میں مقیم اقلیتی مسلمانوں سے کچھ کم ہے۔ جغرافیائی اعتبار سے یہ دریائے گنگا و برہمپتر کے زرخیز دہانوں (ڈیلٹا) پر واقع ہے۔ مون سون کی سالانہ بارشوں کے باعث یہاں سیلاب اور طوفان معمول ہیں۔ بانگلادیش جنوبی ایشیائی علاقائی تعاون کی تنظیم (سارک) اور BIMSTEC کا بانی رکن اور اسلامی کانفرنس کی تنظیم (او آئی سی) اور ترقی پزیر 8 (ڈی -8) کا رکن ہے۔

آبادیات

مذہب

اسلام بنگلہ دیش کا ریاستی مذہب ہے۔[10][11] بنگلہ دیشی آئین مذہب کی آزادی کی ضمانت دیتا ہے اور قطع نظر مذہب کے تمام بنگلہ دیشی شہریوں کو مساوی بنیادی حقوق دیتا ہے۔[12][13]

2011ء کی مردم شماری کے مطابق مسلمان کل آبادی کا 90%، جب کہ ہندو 8.5% اور 1% دیگر مذاہب کے لوگ ہیں۔[14] 2003ء کے ایک جائزے سے تصدیق کی گئی کہ شہری خود کی شناخت مذہب سے کرتے ہیں۔ بنگلہ دیش صرف اسلام، ہندومت، مسیحیت اور بدھ مت مذاہب ہیں۔[15]

زبانیں

بنگلہ' یا بنگالی بنگلہ دیش میں بولی جانی والی اہم زبان ہے۔ اور اسے سرکاری زبان کی حیثیت حاصل ہے۔ 1971ء تک بنگلہ دیش پاکستان کا حصہ تھا اور اس کی پہچان مشرقی پاکستان کے طور پر تھی۔ اردو کو یہاں کی مقامی بنگالی زبان کی طرح سرکاری حمایت حاصل تھی۔ تاہم 1971ء کے بعد کے واقعات جن کے بعد جب یہ ملک وجود میں آیا، اردو زبان کو یہاں کی پہچان سے متصادم سمجھا گیا اور یہاں کی بہاری آبادی جو اردوگو ہے، غیر شہری سمجھا گیا۔ موجودہ دور میں اردو داں آبادی کی تعداد چار لاکھ بتائی گئی ہے۔[16]

حوالہ جات

  1. "NATIONAL SYMBOLS→National march"۔ Bangladesh Tourism Board۔ Bangladesh: Ministry of Civil Aviation & Tourism۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 جون 2017۔ In 13 January 1972, the ministry of Bangladesh has adopted this song as a national marching song on its first meeting after the country's independence. 
  2. "Article 3. The state language"۔ The Constitution of the People's Republic of Bangladesh۔ bdlaws.minlaw.gov.bd۔ Ministry of Law, The People's Republic of Bangladesh۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 فروری 2017 
  3. ^ ا ب
  4. "آرکائیو کاپی" (PDF)۔ 22 اکتوبر 2016 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 جون 2017 
  5. "Bangladesh" IMF Population estimates.
  6. Data آرکائیو شدہ 4 ستمبر 2011 بذریعہ وے بیک مشین.Census – Bangladesh Bureau of Statistics.
  7. ^ ا ب پ ت "Bangladesh"۔ World Economic Outlook Database۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 جنوری 2018 
  8. "Gini Index"۔ عالمی بنک۔ 9 February 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 مارچ 2011 
  9. "Human Development Report 2016" (PDF)۔ United Nations Development Programme۔ 2016۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 06 اپریل 2017 
  10. "بنگلہ دیش کا 1972ء کا آئین، Reinstated in 1986, with Amendments through 2014" (PDF)۔ constituteproject.org۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 اکتوبر 2017 
  11. David Bergman (28 Mar 2016)۔ "Bangladesh court upholds Islam as religion of the state"۔ الجزیرہ۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 دسمبر 2018 
  12. "The Constitution of The People's Republic Of Bangladesh Article 12: Secularism and freedom of religion"۔ State.gov۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 دسمبر 2018 
  13. "Bangladesh's Constitution"۔ bdlaws.minlaw.gov.bd۔ 06 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 اکتوبر 2017 
  14. "The Constitution of The People's Republic Of Bangladesh"۔ State.gov۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 جولا‎ئی 2015  الوسيط |archiveurl= و |archive-url= تكرر أكثر من مرة (معاونت); الوسيط |archivedate= و |archive-date= تكرر أكثر من مرة (معاونت)
  15. In Bangladesh, Urdu has its past and present but no future